خون کی قیمت: بلوچستان میں شیتل کی “غیرت” کی سزا
📌 پس منظر
جون 2025 میں بلوچستان کے ایک قبائلی علاقے کوہلو/کوئٹہ کے قریب، ایک نوجوان جوڑے — شیتل (Bano Bibi) اور اُن کے شوہر احسان اللہ زارک — کو ایک جرگہ کی جانب سے سزا قرار دے کر صحرائی علاقے میں لے جایا گیا۔ کچھ ذرائع کے مطابق، جرگہ نے انہیں بلاواسطہ شادی کرنے کی وجہ سے جان سے مارنے کا حکم دیا تھا ۔
📷 وحشت کا منظرنامہ
جرگے کے حکم کے تحت تقریباً بیس سے زائد مسلح افراد نے جوڑے کو ایک ویران پہاڑی مقام پر لے جایا، جہاں ایک ویڈیو میں دیکھا گیا کہ شیتل نے قرآنِ پاک اپنے سینے سے لگا کر حتمی الفاظ کہیں:
"اگر میری موت سے آپ کو سکون ملے تو صرف گولی مارو، میری عزت برقرا۔
کچھ لمحوں بعد، شیتل کو گولی ماری گئی جس کے چند قدم بعد احسار رکھو ن کو بھی قتل کر دیا گیا
⚠️ آنکھوں سے دیکھی گئی بےحسی
اس دل دہلا دینے والے واقعے کی ویڈیو بالواسطہ یا براہِ راست سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس نے نہ صرف ملک بلکہ بین الاقوامی سطح پر شدید غم و غصے کی لہر دوڑا دی۔
⚖️ قانونی کارروائی اور سیاسی ردِعمل
بلوچستان کے وزیراعلیٰ سردار سرفراز بگٹی نے اس واقعے کا نوٹس لیا، اور فوری طور پر 13 افراد بشمول ایک قبائلی رہنما کے خلاف گرفتاریوں کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ انھوں نے اس قتل کو “عدالتی جرائم” کے تحت درج کرنے کی ہدایت دی
حکومتی اہلکار شاہد رند نے مزید کہا کہ مقتولہ کے خاندان نے کوئی مقدمہ درج نہیں کروایا — لہٰذا ریاست نے خود عدالت میں مقدمہ درج کیا اور تفتیش شروع کر دی ہے
📣 سماجی و انسانی ردعمل
تہذیب پسند اور انسانی حقوق کے کارکنان جیسے سمی دین بلوچ اور سینئر رہنما شیری رحمان نے اس وحشیت کو شدید الفاظ میں مذمت کیا، اسے "خواتین کے خلاف جنس پرستی کی انتہاء" قرار دیا، اور جرگوں کے نام پر چلے آنے والے ظلم پر سوال اٹھائے ۔
تجزیاتی جائزہ
یہ قتل صرف محبت کرنے والے ایک جوڑے کی مٹانے کی واردات نہیں بلکہ قبائلی طاقت ڈھانچے، مردانہ اقتدار، اور قانونی خلا کا گہرا مظہر ہے۔ جرگے اب بھی خود ساختہ انصاف کے مجاز ہیں جہاں ریاستی قانون لاچار ہے۔
نتیجہ
-
شیتل کو اپنی مرضی کی شادی کرنے پر قتل کیا گیا — جسے ایک جرگے نے "غیرت" کے نام پر طاقت کے ذریعے عمل میں لایا۔
-
حکومت نے پہلی بار ریاستی مداخلت میں ملوث ہو کر مقدمہ خود درج کیا — یہ قانون کی حکمرانی کے لیے ملے جلے اثرات رکھتا ہے۔
-
تاہم، قبائلی نظام کا اثر ابھی ختم نہیں ہوا؛ ایسے جرائم آئندہ روکنے کے لیے سخت اور حقیقی قوانین کی اشد ضرورت ہے۔
Comments
Post a Comment